سورة الملك - آیت 5

وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَجَعَلْنَاهَا رُجُومًا لِّلشَّيَاطِينِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابَ السَّعِيرِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دیکھو ہم نے دنیا کے آسمان (کرہ ارضی کی فضا) کوستاروں کی قندیلوں سے خوش منظر بنایا اور انہیں شیاطین کو بھگانے کا ذریعہ بنایا اور آخرت میں ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا عذاب تیار کررکھا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں ستاروں کے دو مقصد بیان کئے گئے ہیں ایک آسمانوں کی زینت کیونکہ وہ چراغوں سے جلتے ہیں دوسرا کہ شیطان آسمانوں کی طرف جانے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ شرارہ بن کر ان پر گرتے ہیں۔ تیسرا مقصد ان کا یہ ہے جسے دوسرے مقامات پر بیان فرمایا گیا ہے کہ ان سے برو بحر میں راستوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔