وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اور اگر تمہیں میاں بیوی کے د رمیان پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ہو تو (ان کے د رمیان فیصلہ کرانے کے لیے) ایک منصف مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے بھیج دو۔ اگر وہ دونوں اصلاح کرانا چاہیں گے تو اللہ دونوں کے درمیان اتفاق پیدا فرما دے گا۔ بیشک اللہ کو ہر بات کا علم اور ہر بات کی خبر ہے۔
1- گھر کے اندر مذکورہ تینوں طریقے کار گر ثابت نہ ہوں تو یہ چوتھا طریقہ ہے اور اس کی بابت کہا کہ حکمین (فیصلہ کرنے والے) اگر مخلص ہوں گے تو یقیناً ان کی سعی اصلاح کامیاب ہوگی۔ تاہم ناکامی کی صورت میں حکمین کو تفریق بین الزوجین یعنی طلاق کا اختیار ہے یا نہیں؟ اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض اس کو حاکم مجاز کے حکم یا زوجین کے توکیل بالفرقہ (جدائی کے لئے وکیل بنانا) کے ساتھ مشروط کرتے ہیں اور جمہور علماء اس کے بغیر اس اختیار کے قائل ہیں۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو تفیسر طبری، فتح القدیر تفسیر ابن کثیر)