سورة الملك - آیت 3

الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا ۖ مَّا تَرَىٰ فِي خَلْقِ الرَّحْمَٰنِ مِن تَفَاوُتٍ ۖ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَىٰ مِن فُطُورٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس نے تہ برتہ سات آسمان بنادیے (اے دیکھنے والے) تم الرحمن کی بناوٹ میں (کیونکہ یہ اس کی رحمت ہی کا ظہور ہے) کبھی کوئی اونچ نیچ نہیں پاؤ گے (اچھا نظر اٹھاؤ اور اس نمائش گاہ صحت کا مطالعہ کرو) ایک بار نہیں، بار بار دیکھو، کیا تمہیں کوئی دراڑ دکھائی دیتی ہے (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی کوئی نقص، کوئی کجی اور کوئی خلل، بلکہ بالکل سیدھے اور برابر ہیں جو اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ ان سب کا پیدا کرنے والا صرف ایک ہی ہے متعدد نہیں۔ 2- بعض دفعہ دوبارہ دیکھنے سے کوئی نقص اور عیب نکل آتا ہے۔ اللہ تعالٰی دعوت دے رہا ہے کہ بار بار دیکھو کہ کیا تمہیں کوئی شگاف تو نظر نہیں آتا۔