سورة التحريم - آیت 9

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ تعالیٰ کفار کے لیے نوح اور لوط کی بیویوں کی مثال بیان فرماتا ہے وہ ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کی زوجیت میں تھیں پھر ان دونوں نے ان نیک بندوں سے خیانت کی اور وہ دونوں اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام نہ آئے اور ان دونوں سے کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں داخل ہونے والے لوگوں کے ساتھ تم بھی داخل ہوجاؤ(٤)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کفار کے ساتھ جہاد، وقتال کے ساتھ اور منافقین سے، ان پر حدود الٰہی قائم کرکے، جب وہ ایسے کام کریں جو موجب حد ہوں۔ 2- یعنی دعوت وتبلیغ میں سختی اور احکام شریعت میں درشتی اختیار کریں کیونکہ یہ لاتوں کے بھوت ہیں جو باتوں سے ماننے والے نہیں ہیں اس کا مطلب ہے کہ حکمت تبلیغ کبھی نرمی کی متقاضی ہوتی ہے اور کبھی سختی کی ہر جگہ نرمی بھی مناسب نہیں اور ہر جگہ سختی بھی مفید نہیں رہتی تبلیغ ودعوت میں حالات وظروف اور اشخاص وافراد کے اعتبار سے نرمی یا سختی کرنے کی ضرورت ہے۔ 3- یعنی کافروں اور منافقوں دونوں کا ٹھکانا جہنم ہے۔