وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ عَتَتْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهِ فَحَاسَبْنَاهَا حِسَابًا شَدِيدًا وَعَذَّبْنَاهَا عَذَابًا نُّكْرًا
اور کتنی ہی آبادیاں تھیں جن کے رہنے والوں نے اپنے پروردگار اور اسکے رسولوں کی صداقتوں سے سرتابی کی اور عصیان وطغیان پر اتر آئے تب ہم نے بڑی سختی کے ساتھ ان کے کاموں کا حساب لیا اور بڑے ہی سخت عذاب (٤) میں گرفتار کیا
1- چنانچہ جو اللہ پر اعتماد توکل کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو آسانی وکشادگی سے بھی نواز دیتا ہے۔ 2- عَتَتْ، أَيْ: ( تَمَرَّدَتْ وَطَغَتْ وَاسْتَكْبَرَتْ عَنِ اتِّبَاعِ أَمْرِ اللهِ وَمُتَابَعَةِ رُسُلِهِ۔) 3- نُكْرًا، مُنْكَرًا فَظِيعًا حساب اور عذاب، دونوں سے مراد دنیاوی مواخذہ اور سزا ہے، یا پھر بقول بعض کلام میں تقدیم وتاخیر ہے۔ عَذَابًا نُكْرًا وہ عذاب ہے جو دنیا میں قحط، خسف ومسخ وغیرہ کی شکل میں انہیں پہنچا، اور حِسَابًا شَدِيدًا وہ ہے جو آخرت میں ہوگا۔ (فتح القدیر)۔