وَإِن فَاتَكُمْ شَيْءٌ مِّنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ فَآتُوا الَّذِينَ ذَهَبَتْ أَزْوَاجُهُم مِّثْلَ مَا أَنفَقُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي أَنتُم بِهِ مُؤْمِنُونَ
اگر تمہاری بیویوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر چلی جائے (اور وہ اس کا مہر تمہیں واپس نہ کریں) پھر تمہاری نوبت آجائے تو تم ان مسلمانوں کو جن کی بیویاں چلی گئی ہیں اتنی رقم دے دوجتنی کہ ان کے دیے ہوئے مہروں کے برابر ہو اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو
1- فَعَاقَبْتُمْ (پس تم سزا دو یا بدلہ لو) کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ مسلمان ہوکر آنے والی عورتوں کے حق مہر، جو تمہیں ان کے کافر شوہروں کو ادا کرنے تھے، وہ تم ان مسلمانوں کو دے دو، جن کی عورتیں کافر ہونے کی وجہ سے کافروں کے پاس چلی گئی ہیں۔ اور انہوں نے مسلمانوں کو مہر ادا نہیں کیا۔ (یعنی یہ بھی سزا کی ایک صورت ہے) دوسرا مفہوم یہ ہے کہ تم کافروں سے جہاد کرو اور جو مال غنیمت حاصل ہو، اس میں تقسیم سے پہلے ان مسلمانوں کو، جن کی بیویاں دار الکفر چلی گئی ہیں، ان کے خرچ کے بقدر ادا کر دو۔ گویا مال غنیمت سے مسلمانوں کے نقصان کا جبر (ازالہ) یہ بھی سزا ہے (ایسرالتفاسیر وابن کثیر) اگر مال غنیمت سے بھی ازالہ کی صورت نہ ہو تو بیت المال سے تعاون کیا جائے۔ (ایسرالتفاسیر)۔