سورة الحشر - آیت 24

هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اللہ ہی الخالق ہے الباری ہے، المصور ہے (غرض) اس کے لیے حسن وخوبی کی سب صفتیں ہیں (٧) آسمانوں اور زمین میں جتنی بھی مخلوقات ہے سب اس کی پاکی اور عظمت کی شہادت دے رہی ہے اور بلاشبہ وہی ہے جو حکمت کے ساتھ غلبہ وتوانائی بھی رکھنے والا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کہتے ہیں کہ خلق کا مطلب ہے اپنے ارادہ ومشیت کے مطابق اندازہ کرنا اور برأ کے معنی ہیں اسے پیدا کرنا، گھڑنا، وجود میں لانا۔ 2- اسمائے حسنیٰ کی بحث سورۂ اعراف: 180 میں گزر چکی ہے۔ 3- زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی، جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ 4- جس چیز کا بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔