سورة الحشر - آیت 18

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو، یقینا اللہ تعالیٰ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اہل ایمان کو خطاب کرکے انہیں وعظ کیا جارہا ہے۔ اللہ سے ڈرنے کا مطلب ہے، اس نے جن چیزوں کے کرنے کا حکم دیا ہے، انہیں بجا لاؤ۔ جن سے روکا ہے، ان سے رک جاؤ، آیت میں یہ بطور تاکید دو مرتبہ فرمایا کیونکہ یہ تقویٰ (اللہ کا خوف) ہی انسان کو نیکی کرنے پر اور برائی سے اجتناب پر آمادہ کرتا ہے۔ 2- اسے کل سے تعبیر کرکے اس طرف بھی اشارہ فرما دیا کہ اس کا وقوع زیادہ دور نہیں، قریب ہی ہے۔ 3- چنانچہ وہ ہر ایک کو اس کے عمل کی جزا دے گا، نیک کو نیکی کی جزا اور بد کو بدی کی جزا۔