سورة الحشر - آیت 14

لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ ۚ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ سب مل کر بھی تم سے نہیں لڑ سکتے الا یہ کہ قلعہ بند بستیوں یادیواروں کے پیچھے چھپے ہوئے ہوں، ان کی آپس کی مخالفت سخت ہے تم انہیں متحد خیال کرتے ہو حالانکہ ان کے دل (ایک دوسرے سے) پھٹے ہوئے ہیں ان کی یہ حالت اس لیے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ منافقین اور یہودی مل کر بھی کھلے میدان میں تم سے لڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔ البتہ قلعوں میں محصور ہو کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر تم پر وار کرسکتے ہیں، جس سے یہ واضح ہے کہ یہ نہایت بزدل ہیں اور تمہاری ہیبت سے لرزاں وترساں ہیں۔ 2- یعنی آپس میں یہ ایک دوسرے کے سخت خلاف ہیں۔ اس لیے ان میں باہم تو تکار اور تھکا فضیحتی عام ہے۔ 3- یہ منافقین کا آپس میں دلوں کا حال ہے۔ یا یہود اور منافقین کا، یا مشرکین اور اہل کتاب کا۔ مطلب یہ ہے کہ حق کے مقابلے میں یہ ایک نظر آتے ہیں۔ لیکن ان کے دل ایک نہیں ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف بغض وعناد سے بھرے ہوئے۔ 4- یعنی یہ اختلاف اور تشتت ان کی بےعقلی کی وجہ سے ہے، اگر ان کے پاس سمجھنے والی عقل ہوتی تو یہ حق کو پہچان لیتے اور اسے اپنا لیتے۔