سورة النسآء - آیت 20

وَإِنْ أَرَدتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنطَارًا فَلَا تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا ۚ أَتَأْخُذُونَهُ بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر تم ایک بیوی کے بدلے دوسری بیوی سے نکاح کرنا چاہتے ہو اور ان میں سے ایک کو ڈھیر سارا مہر دے چکے ہو، تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو۔ کیا تم بہتان لگا کر اور کھلا گناہ کر کے (مہر) والس لو گے ؟ (١٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- خود طلاق دینے کی صورت میں حق مہر واپس لینے سے نہایت سختی کے ساتھ روک دیا گیا ہے۔ قنطار خزانے اور مال کثیر کو کہتے ہیں یعنی کتنابھی حق مہر دیا ہو واپس نہیں لے سکتے۔ اگر ایسا کرو گے تو یہ ظلم (بہتان) اور کھلا گناہ ہوگا۔