وَاللَّذَانِ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا ۖ فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُوا عَنْهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا
اور تم میں سے جو دو مرد بدکاری کا ارتکاب کریں، ان کو اذیت دو۔ (١٥) پھر اگر وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلیں تو ان سے درگزر کرو۔ بیشک اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔
* بعض نے اس سے اغلام بازی مراد لی ہے یعنی عمل لواطت۔ دو مردوں کا ہی آپس میں بدفعلی کرنا اور بعض نے اس سے باکرہ مرد وعورت مراد لئے ہیں اور اس سے قبل کی آیت کو انہوں نے محصنات یعنی شادی شدہ کے ساتھ خاص کیا ہے اور بعض نے اس تثنیہ کے صیغے سے مرد اور عورت مراد لئے ہیں۔ قطع نظر اس سے کہ وہ باکرہ ہوں یا شادی شدہ۔ ابن جریر طبری نے دوسرے مفہوم یعنی باکرہ (مرد وعورت) کو ترجیح دی ہے۔ اور پہلی آیت میں بیان کردہ سزا کو نبی (ﷺ) کی بتلائی ہوئی سزا سزائے رجم سے اور اس آیت میں بیان کردہ سزا کو سورہ نور میں بیان کردہ سو کوڑے کی سزا سے منسوخ قرار دیا ہے۔ (تفسیر طبری) ** یعنی زبان سے زجرو توبیخ اور ملامت یا ہاتھ سے کچھ زدو کوب کر لینا۔ اب یہ منسوخ ہے، جیسا کہ گزرا۔