سورة الرحمن - آیت 31

سَنَفْرُغُ لَكُمْ أَيُّهَ الثَّقَلَانِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

فیصل

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اللہ کو فراغت نہیں ہے بلکہ یہ محاورۃً بولا گیا ہے۔ جس کا مقصد وعید وتہدید ہے۔ ثَقَلانِ (جن وانس کو) اس لیے کہا گیا ہے کہ ان کو تکالیف شرعیہ کا پابند کیا گیا ہے، اس پابندی یا بوجھ سے دوسری مخلوق مستثنیٰ ہے۔