لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ
اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ : اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار ہیں۔ (٦٢) ہم ان کی یہ بات بھی (ان کے اعمال نامے میں) لکھے لیتے ہیں، اور انہوں نے انبیاء کو جو ناحق قتل کیا ہے، اس کو بھی، اور (پھر) کہیں گے کہ : دہکتی آگ کا مزہ چکھو۔
* جب اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دی اور فرمایا ﴿مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا﴾ ( البقرۃ: 245) ”کون ہے جو اللہ کو قرض حسن دے“، تو یہود نے کہا اے محمد (ﷺ)! تیرا رب فقیر ہوگیا ہے کہ اپنے بندوں سے قرض مانگ رہا ہے؟ جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (ابن کثیر) ** یعنی مذکورہ قول جس میں اللہ کی شان میں گستاخی ہے اور اسی طرح ان کے (اسلاف) کا انبیاء علیھم السلام کو ناحق قتل کرنا، ان کے یہ سارے جرائم اللہ کی بارگاہ میں درج ہیں، جن پر وہ جہنم کی آگ میں داخل ہوں گے۔ٍ