سورة محمد - آیت 10

أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ دَمَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۖ وَلِلْكَافِرِينَ أَمْثَالُهَا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ ان لوگوں کا انجام دیکھتے جوان سے پہلے ہوگزرے ہیں؟ اللہ نے ان پرتباہی واقع کی اور اسی قسم کے حالات ان کافروں کو بھی پیش آنے والے ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* جن کے بہت سے آثار ان کے علاقوں میں موجود ہیں۔ نزول قرآن کے وقت بعض تباہ شدہ قوموں کے کھنڈرات اور آثار موجود تھے، اس لئے انہیں چل پھر کر ان کے عبرت ناک انجام دیکھنے کی طرف توجہ دلائی گئی کہ شاید ان کو دیکھ کر ہی یہ ایمان لے آئیں۔ ** یہ اہل مکہ کو ڈرایا جا رہا ہے کہ تم کفر سے باز نہ آئے تو تمہارے لئے بھی ایسی ہی سزا ہو سکتی ہے؟ اور گزشتہ کافر قوموں کی ہلاکت کی طرح، تمہیں بھی ہلاکت سے دوچار کیا جا سکتا ہے۔