سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اے نبی جس طرح دوسرے اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا آپ بھی صبر کرتے رہیے اور ان کے لیے عذاب کی جلدی نہ کیجئے جس روز یہ لوگ اس چیز (عذاب) کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جارہا ہے تو یوں خیال کریں گے گویاوہ دن میں سے گھڑی بھررہے ہوں گے یہ قرآن مجید (اتمام حجت کی غرض سے) پہنچادینا ہے پس اب وہی لوگ تباہ کیے جائیں گے جو نافرمان ہیں (٧)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کفار مکہ کے رویے کے مقابلے میں نبی (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے اور صبر کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ 2- قیامت کاہولناک عذاب دیکھنے کے بعد انہیں دنیا کی زندگی ایسے معلوم ہوگی جیسے دن کی صرف ایک گھڑی یہاں گزار کر گئے ہیں۔ 3- یہ متبدا محذوف کی خبرہے۔ أَيْ : (هَذَا الَّذِي وَعَظْتَهَمْ بِهِ بَلاغٌ) یہ وہ نصیحت یا پیغام ہے جس کا پہنچانا تیرا کام ہے۔ 4- اس آیت میں بھی اہل ایمان کے لئے خوش خبری اور حوصلہ افزائی ہے کہ ہلاکت اخروی صرف ان لوگوں کا حصہ ہے جو اللہ کے نافرمان اور اس کی حدود پامال کرنے والے ہیں۔