وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
اور جس روز کہ کفار آگ کے سامنے لائے جائیں گے (اوران سے پوچھا جائے گا) کیا یہ دوزخ ایک حقیقت نہیں ہے؟ تو وہ جواب دیں گے کیوں نہیں ہمارے رب کی قسم (یہ واقعی ایک حقیقت ہے) اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اچھا اب اس کفر کے بدلے میں جو تم کیا کرتے تھے عذاب کا مزہ چکھو۔
* وہاں اعتراف ہی نہیں کریں گے بلکہ اپنے اس اعتراف پر قسم کھا کر اسے موکد کریں گے۔ لیکن اس وقت کا یہ اعتراف بے فائدہ ہے، کیونکہ مشاہدے کے بعد اعتراف کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے؟ آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد اعتراف نہیں تو، کیا انکار کریں گے؟ ** اس لئے کہ جب ماننے کا وقت تھا، اس وقت مانا نہیں، یہ عذاب اسی کفر اور انکار کا بدلہ ہے، جو اب تمہیں بھگتنا ہی بھگتنا ہے۔