وَخَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَلِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو بے کار وعبث نہیں بنایا بلکہ حکمت ومصلحت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس لیے پیدا کیا ہے کہ ہر جان اپنی کمائی کے مطابق بدلہ پالے اور ایسا نہ ہوگا کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو۔
* اور یہ عدل یہی ہے کہ قیامت والے دن بے لاگ فیصلہ ہوگا اور ہر شخص کو اس کے عملوں کے مطابق اچھی یا بری جزا دے گا۔ یہ نہیں ہوگا کہ نیک وبد دونوں کے ساتھ وہ یکساں سلوک کرے، جیسا کہ کافروں کا زعم باطل ہے، جس کی تردید گزشتہ آیت میں کی گئی ہے۔ کیونکہ دونوں کو برابری کی سطح پر رکھنا ظلم یعنی عدل کے خلاف بھی ہے اور مسلمات سے انحراف بھی۔ اس لیے جس طرح کانٹے بوکر انگور کی فصل حاصل نہیں کی جاسکتی، اسی طرح بدی کا ارتکاب کرکے وہ مقام حاصل نہیں ہوسکتا جو اللہ نے اہل ایمان کے لیے رکھا ہے۔