سورة الدخان - آیت 29
فَمَا بَكَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ وَمَا كَانُوا مُنظَرِينَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
پھر (باوجود اس دردناک عذاب کے) نہ تو آسمان ان پر رویا اور نہ زمین ہی نے آنسو بہائے اور نہ انہیں اپنی حالت کی اصلاح کی مہلت دی گئی (کیونکہ مہلت پوری ہوگئی اور آسمان وزمین کا خداوند جب ناراض ہوجائے تو پھر تمام کائنات ہستی میں کون ہے جوان بدبختوں سے راضی ہوسکتا ہے؟)
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی ان فرعونیوں کے نیک اعمال ہی نہیں تھے جو آسمان پر چڑھتے اور ان کا سلسلہ منقطع ہونے پر آسمان روتے، نہ زمین پر ہی وہ اللہ کی عبادت کرتے تھے کہ اس سے محرومی پر زمین روتی۔ مطلب یہ ہے کہ آسمان وزمین میں سے کوئی بھی ان کی ہلاکت پر رونے والا نہیں تھا۔ (فتح القدیر)۔