وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ ۗ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ
اور آپ دیکھیں گے کہ وہ آگ میں سامنے اس حال میں لائے جائیں گے کہ مارے ذلت کے جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ آگ کو نظر بچاکرکن آنکھیوں سے دیکھیں گے اور اہل ایمان کہیں گے کہ اصل زیاں کار وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے اآپ کو اپنے متعلقین کو نقصان میں ڈال دیا آگاہ رہو کہ ظلم کرنے والے دائمی عذاب میں مبتلا رہیں گے
1- یعنی دنیا میں یہ کافر ہمیں بیوقوف اور دنیوی خسارے کا حامل سمجھتے تھے، جب کہ ہم دنیا میں صرف آخرت کو ترجیح دیتے تھے اور دنیا کے خساروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ آج دیکھ لو حقیقی خسارے سے کون دوچار ہے۔ وہ جنہوں نے دنیا کے عارضی خسارے کو نظر انداز کیے رکھا اور آج وہ جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں یا وہ جنہوں نے دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ رکھا تھا اور آج ایسے عذاب میں گرفتار ہیں، جس سے اب چھٹکارا ممکن ہی نہیں۔