سورة الشورى - آیت 15

فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر) تو ان کو دعوت دے اور جوحکم دیا گیا ہے اس پر قائم ہوجا اور ان کی خواہشوں پر نہ چل۔ اور ان کو کہہ دے کہ تمام اتری ہوئی کتابوں پر میرا ایمان ہے اور مجھے حکم ملا ہے کہ عدل کروں وہی اللہ ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے ہمارا عمل ہمارے لیے اور تمہارا عمل تمہارے لیے، جھگڑنے کی کوئی بات نہیں اللہ ہم سب کو ایک جاجمع کردے گا اور سب کواسی کی طرف جانا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس تفرق اور شک کی وجہ سے، جس کا ذکر پہلے ہوا، آپ ان کو توحید کی دعوت دیں اور اس پر جمے رہیں۔ 2- یعنی انہوں نے اپنی خواہش سے جو چیزیں گھڑ لی ہیں، مثلاً بتوں کی عبادت وغیرہ، اس میں ان کی خواہش کے پیچھے مت چلیں۔ 3- یعنی جب بھی تم اپنا کوئی معاملہ میرے پاس لاؤ گے تو اللہ کے احکام کے مطابق اس کا عدل وانصاف کے ساتھ فیصلہ کروں گا۔ 4- یعنی کوئی جھگڑا نہیں، اس لیے کہ حق ظاہر اور واضح ہوچکا ہے۔