سورة فصلت - آیت 51

وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاءٍ عَرِيضٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جب انسان کو ہم کوئی نعمت عطا کرتے ہیں تو اعراض کرلیتا ہے اور اکڑ جاتا ہے اور جب کسی مصیبت اور شر میں مبتلا ہوجاتا ہے تو اس وقت اپنی سرکشی کو بھول جاتا ہے اور لمبی چوڑی دعائیں مانگنے لگتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی حق سے منہ پھیرلیتا اور حق کی اطاعت سے اپنا پہلو بدل لیتا ہے اور تکبر کا اظہار کرتا ہے۔ 2- یعنی بارگاہ الٰہی میں تضرع وزاری کرتا ہے تاکہ وہ مصیبت دور فرما دے۔ یعنی شدت میں اللہ کو یاد کرتا ہے، خوش حالی میں بھول جاتا ہے، نزول نقمت کے وقت اللہ سے فریادیں کرتا ہے، حصول نعمت کے وقت اسے وہ یاد نہیں رہتا۔