وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
پھر (ایسا ہوا کہ) ہم نے آدم سے کہا "اے آدم تو اور تیری بیوی دنووں جنت میں رہو جس طرح چاہو کھاؤ پیو، امن چین کی زندگی بسر کو، مگر دیکھو، وہ جو ایک دخرت ہے تو کبھی اس کے پاس بھی نہ پھٹکنا، اگر تم اس کے قریب گئے تو (نتیجہ یہ نکلے گا کہ) حد سے تجاوز کر بیٹھو گے، اور ان لوگوں میں سے ہوجاؤ گے جو زیادتی کرنے والے ہیں
*یہ حضرت آدم (عليہ السلام) کی تیسری بڑی فضیلت ہے جو جنت کو ان کا مسکن بنا کر عطا کی گئی۔ ** یہ درخت کس چیز کا تھا؟ اس کی بابت قرآن وحدیث میں کوئی صراحت نہیں ہے۔ اس کو گندم کا درخت مشہور کردیا گیا ہے جو بےاصل بات ہے، ہمیں اس کا نام معلوم کرنے کی ضرورت ہے، نہ اس کا کوئی فائدہ ہی ہے۔