سورة غافر - آیت 50

قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۚ قَالُوا فَادْعُوا ۗ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ فرشتے جواب دیں گے کیا تمہارے پاس تمہارے رسول معجزات لے کر نہیں آئے تھے ؟ اہل جہنم کہیں گے کیوں نہیں، اس پر فرشتے کہیں گے تو بس تم خود ہی دعا کرو۔۔ اور کافروں کی دعا بے سودہی ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* ہم ایسےلوگوں کےحق میں اس سے کیوں کر کچھ کہہ سکتے یں جن کے پاس اللہ کے پیغمبر دلائل ومعجزات لےکر آئے لیکن انہوں نے پروا نہیں کی؟ ** یعنی بالآخروہ تو خود ہی اللہ سے فریادکریں گے لیکن اس فریاد کی وہاں شنوائی نہیں ہوگی۔ اس لیے کہ دنیا میں ان پر حجت تمام کی جاچکی تھی۔ اب آخرت تو، ایمان، توبہ اور عمل کی جگہ نہیں، وہ تو دارالجزا ہے، دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا، اس کا نتیجہ وہاں بھگتنا ہوگا۔