سورة غافر - آیت 25

فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْحَقِّ مِنْ عِندِنَا قَالُوا اقْتُلُوا أَبْنَاءَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ وَاسْتَحْيُوا نِسَاءَهُمْ ۚ وَمَا كَيْدُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچاتوان لوگوں نے کہا، جو لوگ موسیٰ کے ساتھ ایمان لے آئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کرڈالو اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو مگر کافروں کی یہ تدبیر اکارت ہی گئی (٥)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- فرعون یہ کام پہلے بھی کر رہا تھا تاکہ وہ بچہ پیدا نہ ہو، جو نجومیوں کی پیش گوئی کےمطابق، اس کی بادشاہت کےلیے خطرے کا باعث تھا۔ یہ دوبارہ حکم اس نے حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کی تذلیل و اہانت کے لیے دیا، نیز تاکہ بنی اسرائیل موسیٰ (عليہ السلام) کے وجود کو اپنے لیے مصیبت اور نحوست کاباعث سمجھیں، جیسا کہ فی الواقع انہوں نے کہا، ﴿أُوذِينَا مِنْ قَبْلِ أَنْ تَأْتِيَنَا وَمِنْ بَعْدِ مَا جِئْتَنَا﴾ (الأعراف: 129) ”اے موسیٰ (عليہ السلام) تیرے آنے سے قبل بھی ہم اذیتوں سے دوچار تھے اور تیرے آنے کے بعد بھی ہمارا یہی حال ہے“۔