سورة غافر - آیت 18

وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے نبی۔ آپ ان لوگوں کو اس قریب آنے والے دن کی مصیبت سے ڈرایے جس دن کلیجے منہ کو آرہے ہوں گے اور لوگ غم کے گھونٹ پی رہے ہوں گے اس دن ظالموں کانہ کوئی ہمدردی کرنے والا دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مان لی جائے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- آزِفَةٌ کے معنی ہیں قریب آنے والی۔ یہ قیامت کا نام ہے، اس لیے کہ وہ بھی قریب آنے والی ہے۔ 2- یعنی اس دن خوف کی وجہ سے دل اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ كَاظِمِينَ غم سے بھرے ہوئے، یا روتے ہوئے، یا خاموش، اس کےتینوں معنی کیے گئے ہیں۔