سورة الزمر - آیت 69

وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور عملوں کی کتاب لاکر رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ حاضر کیے جائیں گے اور لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان کی حق تلفی نہ کی جائے گی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس نور سے بعض نےعدل اور بعض نے حکم مراد لیا ہے لیکن اسے حقیقی معنوں پر محمول کرنے میں کوئی چیز مانع نہیں ہے، کیونکہ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (قَالَهُ الشَّوْكَانِيُّ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ 2- نبیوں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے میرا پیغام اپنی اپنی امتوں کوپہنچایا دیا تھا؟ یا یہ پوچھا جائے گا کہ تمہاری امتوں نے تمہاری دعوت کا کیا جواب دیا، اسے قبول کیا یا اس کا انکار کیا؟ امت محمدیہ کو بطور گواہ لایا جائے گا جو اس بات کی گواہی دے گی کہ تیرے پیغمبروں نے تیرا پیغام اپنی اپنی قوم یا امت کوپہنچا دیا تھا، جیساکہ تو نے ہمیں اپنے قرآن کے ذریعے سے ان امور پرمطلع فرمایاتھا۔ 3- یعنی کسی اجر وثواب میں کمی نہیں ہوگی اورکسی کواس کے جرم سے زیادہ سزا نہیں دی جائے گی۔