اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے جس کے مرنے کا وقت نہیں آیا اس کی روح سوتے میں قبض کرلیتا ہے پھر ان روحوں کو جن پر موت کا حکم صادر کرچکا ہے ان کو روک لیتا ہے اور دوسری روحیں ایک وقت مقررہ کے لیے بھیج دیتا ہے بلاشبہ اس میں غوروفکر سے کام لینے والوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں (١٠)۔
1- یہ وفات کبریٰ ہے کہ روح قبض کرلی جاتی ہے، واپس نہیں آتی۔ 2- یعنی جن کی موت کا وقت ابھی نہیں آیا، تو سونے کے وقت ان کی روح بھی قبض کر کے انہیں وفات صغریٰ سے دوچارکردیا جاتا ہے۔ 3- یہ وہی وفات کبریٰ ہے، جس کا ابھی ذکر کیا گیا ہے کہ اس میں روح روک لی جاتی ہے۔ 4- یعنی جب تک ان کا وقت موعود نہیں آتا، اس وقت تک کے لیے ان کی روحیں واپس ہوتی رہتی ہیں، یہ وفات صغریٰ ہے، یہی مضمون سورۃ الانعام: 60-61 میں بیان کیا گیا ہے، تاہم وہاں وفات صغری کا ذکرپہلے اور وفات کبریٰ کا بعد میں ہے۔ جب کہ یہاں اس کےبرعکس ہے۔ 5- یعنی یہ روح کا قبض اور اس کاارسال اورتوفی اور احیاء، اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور قیامت والے دن وہ مردوں کو بھی یقیناً زندہ فرمائے گا۔