سورة الزمر - آیت 36

أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا اللہ (کے خزائن) اس کے بندے کے لیے کافی نہیں کہ وہ اسے دوسروں کے دروازے پر بھیجے؟ اور یہ لوگ اللہ کے سوادوسروں سے تجھے ڈراتے ہیں حالانکہ جسے اللہ گمراہ گردان دے تو اسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سے مراد نبی کریم ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ عام ہے، تمام انبیاء علیہم السلام اورمومنین اس میں شامل ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ آپ کو غیر اللہ سے ڈراتےہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ جب آپ کاحامی وناصر ہو تو آپ کاکوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ ان سب کے مقابلے میں آپ کوکافی ہے۔ 2- جو گمراہی سے نکال کر ہدایت کے راستے پر لگا دے۔