سورة آل عمران - آیت 118

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِّن دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے ایمان والو ! اپنے سے باہر کے کسی شخص کو راد دار نہ بناؤ، یہ لوگ تمہاری بدخواہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ (٣٩) ان کی دلی خواہش یہ ہے کہ تم تکلیف اٹھاؤ، بغض ان کے منہ سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ( عداوت) ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔ ہم نے پتے کی باتیں تمہیں کھول کھول کر بتا دی ہیں، بشرطیکہ تم سمجھ سے کام لو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ مضمون پہلے بھی گزرچکا ہے - یہاں اس کی اہمیت کے پیش نظر پھر دہرایا جا رہا ہے۔ بطانہ، دلی دوست اور راز دار کو کہا جاتا ہے۔ کافر اور مشرک مسلمانوں کے بارے میں جو جذبات وعزائم رکھتے ہیں، ان میں سے جن کا وہ اظہار کرتے اور جنہیں اپنے سینوں میں مخفی رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان سب کی نشاندہی فرما دی ہے یہ اور اس قسم کی دیگر آیات کے پیش نظر ہی علما وفقہا نے تحریر کیا ہے کہ ایک اسلامی مملکت میں غیر مسلموں کو کلیدی مناصب پر فائز کرنا جائز نہیں ہے۔ مروی ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری (رضي الله عنه) نے ایک ذمی (غیر مسلم) کو کاتب (سیکرٹری) رکھ لیا، حضرت عمر (رضي الله عنه) کے علم میں یہ بات آئی تو آپ نے انہیں سختی سے ڈانٹا اور فرمایا کہ (تم انہیں اپنے قریب نہ کرو جب کہ اللہ نے انہیں دور کر دیا ہے، ان کو عزت نہ بخشو جب کہ اللہ نے انہیں ذلیل کر دیا ہے اور انہیں امین ورازدار مت بناؤ جب کہ اللہ نے انہیں خائن قراردیا ہے )۔ حضرت عمر (رضي الله عنه) نے اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا۔ امام قرطبی فرماتے ہیں۔ (اس زمانے میں اہل کتاب کو سیکرٹری اور امین بنانے کی وجہ سے احوال بدل گئے ہیں اور اسی وجہ سے غبی لوگ سردار اور امرا بن گئے ہیں) (تفسیر قرطبی )۔ بدقسمتی سے آج کے اسلامی ممالک میں بھی قرآن کریم کے اس نہایت اہم حکم کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے اور اس کے برعکس غیر مسلم بڑے بڑے اہم عہدوں اور کلیدی مناصب پر فائز ہیں جن کے نقصانات واضح ہیں۔ اگر اسلامی ممالک اپنی داخلی اور خارجی دونوں پالیسیوں میں اس حکم کی رعایت کریں تو یقیناً بہت سے مفاسد اور نقصانات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ 2- لا يَأْلُونَ کوتاہی اور کمی نہیں کریں گےخَبَالاکے معنی فساد اور ہلاکت کے ہیں مَا عَنِتُّمْ (جس سے تم مشقت اور تکلیف میں پڑو )عَنَتٌ بمعنی مَشَقّةٍ