ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ
وہ جہاں کہیں پائے جائیں، ان پر ذلت کا ٹھپہ لگا دیا گیا ہے، الا یہ کہ اللہ کی طرف سے کوئی سبب پیدا ہوجائے یا انسانوں کی طرف سے کوئی ذریعہ نکل آئے جو ان کو سہارا دیدے، انجام کار وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹے ہیں اور ان پر محتاجی مسلط کردی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے، اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ (نیز) اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے، اور ساری حدیں پھلانگ جایا کرتے تھے۔
1- یہودپرجوذلت ومسکنت، غضب الٰہی کے نتیجے میں مسلط کی گئی ہے، اس سے وقتی طور پر بچاؤ کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی پناہ میں آجائیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسلام قبول کر لیں۔ یا اسلامی مملکت میں جزیہ دے کر ذمی کی حیثیت سے رہنا قبول کر لیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ لوگوں کی پناہ ان کو حاصل ہو جائے، اس کے دو مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ اسلامی مملکت کے بجائے عام مسلمان ان کو پناہ دے دیں جیسا کہ ہر مسلمان کو یہ حق حاصل ہے اوراسلامی مملکت کےحکمرانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ ادنیٰ مسلمان کی دی گئی پناہ کو بھی رد نہ کریں۔ دوسرا یہ کہ کسی بڑی غیر مسلم طاقت کی پشت پناہی ان کو حاصل ہو جائے۔ کیونکہ الناس عام ہے۔ اس میں مسلمان اور غیر مسلمان دونوں شامل ہیں۔ 2- یہ ان کے کرتوت ہیں جن کی پاداش میں ان پر ذلت مسلط کی گئی۔