سورة ص - آیت 22

إِذْ دَخَلُوا عَلَىٰ دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ خَصْمَانِ بَغَىٰ بَعْضُنَا عَلَىٰ بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَىٰ سَوَاءِ الصِّرَاطِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جب وہ داؤد کے پاس پہنچے تو وہ انہیں دیکھ کر گھبرا گیا، وہ کہنے لگے آپ ڈریے نہیں، ہم ایک مقدمہ کے دو فریق ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، سوآپ حق کے ساتھ ہمارے درمیان فیصلہ کردیجئے اور بے انصافی نہ کیجئے اور راہ راست کی طرف ہماری رہنمائی کیجئے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* ڈرنے کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ ایک تو وہ دروازے کے بجائےعقب سے دیوار چڑھ کر اندر آئے۔ دوسرے، انہوں نے اتنا بڑا اقدام کرتے ہوئے بادشاہ وقت سے کوئی خوف محسوس نہیں کیا۔ ظاہری اسباب کے مطابق خوف والی چیز سے خوف کھانا، انسان کا ایک طبعی تقاضا ہے۔ یہ منصب وکمال نبوت کے خلاف ہے نہ توحید کے منافی۔ توحید کے منافی غیر اللہ کا وہ خوف ہے جو ماورائے اسباب ہو۔ ** آنے والوں نے تسلی دی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے درمیان ایک جھگڑا ہے، ہم آپ سے فیصلہ کرانے آئے ہیں، آپ حق کے ساتھ فیصلہ بھی فرمائیں اور سیدھے راستے کی طرف ہماری رہنمائی بھی۔