وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا
اگر وہ لوگوں کو ان کے ظلم وزیادتی کی پاداش میں پکڑتا تو روئے زمین پر کسی جاندار ہستی کو باقی نہ چھوڑتا لیکن (یہ اس کا قانون ہے کہ وہ اپنے ہر کام کواسباب وعمل کی ترتیب اور طبعی تدریج کے ساتھ انجام دیتا ہے) وہ ایک مقررہ وقت تک ظالموں کو مہلت دیتا ہے پھر جب ان کا وقت آپہنچتا ہے تو (تم خودبخود انقلاب حالت دیکھ لو گے) بے شک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں (کے ہر نیک وبد عمل) کو دیکھ رہا ہے (١٢)۔
1- انسانوں کو تو ان کے گناہوں کو پاداش میں اور جانوروں کو انسانوں کو نحوست کی وجہ سے۔ یا مطلب ہے کہ تمام اہل زمین کو ہلاک کر دیتا 'انسانوں کو بھی اور جن جانوروں اور روزیوں کے وہ مالک ہیں 'ان کو بھی ۔یا مطلب ہے کہ آسمان سے بارشوں کا سلسلہ منقطع فرمادیتا 'جس سے زمین پر چلنر والے سب وابستہ مر جاتے۔ 2- یہ میعاد معین دنیا میں بھی ہوسکتی ہے اور یوم قیامت تو ہے ہی۔ 3- یعنی اس دن ان کا محاسبہ کرے گا اور ہر شخص کو اس کے عملوں کا پورا بدلہ دے گا۔ اہل ایمان واطاعت کو اجر وثواب اور اہل کفر ومعصیت کو عتاب وعقاب۔ اس میں مومنوں کے لئے تسلی ہے اور کافروں کے لئے وعید۔