سورة فاطر - آیت 42

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ لوگ اللہ کی پروزور قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والاآ گیا تو یہ دنیا کی ہر ایک قوم سے بڑھ کر راست رو ہوں گے پھر جب ان کے پاس ڈرانے والاآ گیا وان کی حق سے نفرت میں اور زیادہ اضافہ ہوگیا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا کہ بعثت محمدی سے قبل یہ مشرکین عرب قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر ہماری طرف کوئی رسول آیا، تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے اور اس پر ایمان لانے میں ایک مثالی کردار ادا کریں گے۔ (یہ مضمون دیگر مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۃ الانعام:156 - 157 الصافات: 167 - 170) 2- یعنی حضرت محمد (ﷺ) ان کے پاس نبی بن کر آگئے جن کے لئےوہ تمنا کرتے تھے۔