سورة فاطر - آیت 40

قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آپ ان سے کہیے، بھلا دیکھو توجن خودساختہ شریکوں کو تم اللہ کے سواپکارتے ہو مجھے بھی بتاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے؟ یا آسمانوں کے بنانے میں ان کی کس قدر شرکت ہے؟ یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے جس کی بنا پر وہ کوئی واضح سند رکھتے ہیں؟ بلکہ ظالم ایک دوسرے کو نرے فریب کے وعدے دے رہے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ہم نے ان پر کوئی کتاب نازل کی ہو، جس میں یہ درج ہو کہ میرے بھی کچھ شریک ہیں جو آسمان وزمین کی تخلیق میں حصے دار اور شریک ہیں۔ 2- یعنی ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کو گمراہ کرتے آئے ہیں . ان کے لیڈر اور پیر کہتے تھے کہ یہ معبود انہیں نفع پہنچائیں گے، انہیں اللہ کے قریب کردیں گے اور ان کی شفاعت کریں گے۔ یا یہ باتیں شیاطین مشرکین سے کہتے تھے۔ یا اس سے وہ وعدہ مراد ہے جس کا اظہار وہ ایک دوسرے کے سامنے کرتے تھے کہ وہ مسلمانوں پر غالب آئیں گے جس سے ان کو اپنے کفر پر جمے رہنے کا حوصلہ ملتا تھا۔