سورة فاطر - آیت 33

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے وہاں انہیں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کالباس ریشم کا ہوگا (٩)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض کہتے ہیں کہ جنت میں صرف سابقون جائیں گے، لیکن یہ صحیح نہیں۔ قرآن کا سیاق اس امر کا متقاضی ہے کہ تینوں قسمیں جنتی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ سابقین بغیر حساب کتاب کے اور مقتصدین آسان حساب کے بعد اور ظالمین شفاعت سے یا سزا بھگتنے کے بعد جنت میں جائیں گے۔ جیسا کہ احادیث سے واضح ہے۔ محمد بن حنفیہ کا قول ہے یہ امت مرحومہ ہے، ظالم یعنی گناہگار کی مغفرت ہوجائے گی، مقتصد، اللہ کے ہاں جنت میں ہوگا اور سباق بالخیرات درجات عالیہ پر فائز ہوگا۔ (ابن کثیر)۔ 2- حدیث میں آتا ہے کہ (ریشم اور دیباج دنیا میں مت پہنو، اس لئے کہ جو اسے دنیا میں پہنے گا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا)۔ (صحيح بخاری، وصحيح مسلم، كتاب اللباس