سورة فاطر - آیت 29

إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جولوگ کتاب الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے رات دن خرچ کرتے ہیں وہ ایک ایسی تجارت کی امید لگائے ہوئے ہیں جس کو کبھی خسارہ نہیں ہوگا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے (تلاوت کرتے ہیں) یعنی پابندی سے اس کا اہتمام کرتے ہیں۔ 2- اقامت صلوٰۃ کا مطلب ہوتا ہے، نماز کی اس طرح ادائیگی جو مطلوب ہے، یعنی وقت کی پابندی، اعتدال ارکان اور خشوع وخضوع کے اہتمام کے ساتھ پڑھنا۔ 3- یعنی رات دن، علانیہ اور پوشیدہ دونوں طریقوں سے حسب ضرورت خرچ کرتے ہیں، بعض کے نزدیک پوشیدہ سے نفلی صدقہ اور علانیہ سے صدقۂ واجبہ (زکوٰۃ) مراد ہے۔ 4- یعنی ایسے لوگوں کا اجر اللہ کے ہاں یقینی ہے، جس میں مندے اور کمی کاامکان نہیں۔