سورة سبأ - آیت 54

وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِم مِّن قَبْلُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ مُّرِيبٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس وقت ان کے اور ان کی خواہش کے درمیان روک کردی جائے گی جس طرح اس سے پہلے ان کے پیش روؤں کے ساتھ کیا گیا ہے بے شک یہ لوگ سخت شکوک وشبہات میں پڑے ہوئے تھے (١٣)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی آخرت میں وہ چاہیں گے کہ ان کا ایمان قبول کرلیا جائے، عذاب سے ان کی نجات ہوجائے، لیکن ان کے درمیان اور ان کی اس خواہش کے درمیان پردہ حائل کردیا یعنی اس خواہش کو رد کردیا جائے گا۔ 2- یعنی پچھلی امتوں کا ایمان اس وقت قبول نہیں کیا گیا جب وہ عذاب کے معائنے کے بعد ایمان لائیں۔ 3- اس لئے اب معائنہ عذاب کے بعد ان کا ایمان بھی کس طرح قبول ہوسکتا ہے؟ حضرت قتادہ فرماتے ہیں ریب وشک سے بچو، جو شک کی حالت میں فوت ہوگا، اسی حالت میں اٹھے گا اور جو یقین پر مرے گا، قیامت والے دن یقین پر ہی اٹھے گا۔ (ابن کثیر)۔