سورة سبأ - آیت 34

وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر اس بستی کے خوشحال لوگوں نے یہی کہا کہ جوپیغام تم لے کرآئے ہو ہم اس کے منکر ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ مکےکے روساء اور چودھری آپ (ﷺ) پر ایمان نہیں لارہے ہیں اور آپ (ﷺ) کو ایذائیں پہنچا رہے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہر دور کے اکثر خوشحال لوگوں نے پیغمبروں کی تکذیب ہی کی ہے اور ہر پیغمبر پر ایمان لانے والے پہلے پہل معاشرے کے غریب اور نادار قسم کے لوگ ہی ہوتے تھے۔ جیسے حضرت نوح (عليہ السلام) کی قوم نے اپنے پیغمبر سے کہا، ﴿أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الأَرْذَلُونَ﴾ (الشعراء: 111) ”کیا ہم تجھ پر ا یمان لائیں جب کہ تیرے پیروکار کمینے لوگ ہیں“۔ ﴿وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلا الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ﴾ (هود:27) دوسرے پیغمبروں کو بھی ان کی قوم نے یہی کہا، ملاحظہ ہو، سورۃ الاعراف: 75، الانعام: 133،53۔ سورۂ بنی اسرائیل:16، وغیرھا۔ مُتْرَفُونَ کے معنی ہیں، اصحاب ثروت وریاست۔