سورة سبأ - آیت 31

وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کفار کہتے ہیں (٩) کہ ہم ہرگز اس قرآن کو نہیں مانیں گے اور نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو تسلیم کریں گے کاش آپ اس وقت ان کا حال دیکھیں جب یہ ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے کیے جائیں گے ان میں سے ایک دوسرے پر بات کوٹالتا ہوگا جو لوگ دنیا میں کمزور بنادیے گئے اور وہ بڑے بننے والے لوگوں سے کہیں گے اگر تم نہ ہوتے تو ہم یقینا مومن ہوتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-جیسے تورات، زبور اور انجیل وغیرہ، بعض نے ﴿بَيْنَ يَدَيْهِ﴾ سے مراد دار آخرت لیا ہے۔ اس میں کافروں کے عناد وطغیان کا بیان ہے کہ وہ تمام تر دلائل کے باوجود قرآن کریم اور دار آخرت پر ایمان لانے سے گریزاں ہیں 2- یعنی دنیا میں یہ کفروشرک میں ایک دوسرے کے ساتھی اور اس ناطے سے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے تھے، لیکن آخرت میں یہ ایک دوسرے کے دشمن اور ایک دوسرے کو موردالزام بنائیں گے۔ 3- یعنی دنیا میں یہ لوگ، جو سوچے سمجھے بغیر، روش عام پر چلنے والے ہوتے ہیں، اپنے ان لیڈروں سے کہیں گے جن کے وہ دنیا میں پیروکار بنے رہے تھے۔ 4- یعنی تم ہی نے ہمیں پیغمبروں اور داعیان حق کے پیچھے چلنے سے روکے رکھا تھا، اگر تم اس طرح نہ کرتے تو ہم یقیناً ایمان والے ہوتے۔