سورة سبأ - آیت 16

فَأَعْرَضُوا فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مگر انہوں نے اعراض کیا، آخر کار ہم نے ان پر بند توڑ کا سیلاب بھیج دیا اور ان کے دوباغوں کے بدلے میں دوباغ اور دے دیے جن میں بدمزہ پھل اور جھاڑ اور قدرے بیری کے درخت تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی انہوں نے پہاڑوں کے درمیان پشتے اور بند تعمیر کرکے پانی کی جو رکاوٹ کی تھی اور اسے زراعت وباغبانی کے کام میں لاتے تھے، ہم نے تند وتیز سیلاب کے ذریعے سے ان بندوں اور پشتوں کو توڑ ڈالا اور شاداب اور پھل دار باغوں کو ایسے باغوں سے بدل دیا جن میں صرف قدرتی جھاڑ جھنکاڑ ہوتے ہیں، جن میں اول تو کوئی پھل لگتا ہی نہیں اور کسی میں لگتا بھی ہے تو سخت کڑوا، کسیلا اور بدمزہ جنہیں کوئی کھا ہی نہیں سکتا۔ البتہ کچھ بیری کے درخت تھے جن میں بھی کانٹے زیادہ اور بیر کم تھے۔ عَرِمٌ، عَرِمَةٌ کی جمع ہے، پشتہ یا بند۔ یعنی ایسا زور کا پانی بھیجا جس نے اس بند میں شگاف ڈال دیا اور پانی شہر میں بھی آگیا، جس سے ان کے مکانات ڈوب گئے اور باغوں کو بھی اجاڑ کر ویران کردیا۔ یہ بند سدمارب کے نام سے مشہور ہے۔