سورة سبأ - آیت 11

أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ ۖ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہدایت کی کہ اے) داؤد زرہیں بنا اور حلقے ٹھیک انداز سے رکھ، اور (اے آل داؤد) نیک کام کرو بے شک جو کچھ تم کرتے ہو میں وہ سب دیکھ رہا ہوں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- سَابِغَاتٍ محذوف موصوف کی صفت ہے دُرُوعًا سَابِغَاتٍ یعنی پوری لمبی زرہیں، جو لڑنے والے کے پورے جسم کو صحیح طریقے سے ڈھانک لیں اور اسے دشمن کے وار سے محفوظ رکھیں۔ 2- تاکہ چھوٹی بڑی نہ ہوں، یا سخت یا نرم نہ ہوں یعنی کڑیوں کے جوڑنے میں کیل اتنے باریک نہ ہوں کہ جوڑ حرکت کرتے رہیں اور ان میں قرار وثبات نہ آئے اور نہ اتنے موٹے ہوں کہ اسے توڑ ہی ڈالیں یا جس سے حلقہ تنگ ہو جائے اور اسے پہنا نہ جاسکے۔ زرہ بافی کی صنعت کے بارے میں حضرت داود (عليہ السلام) کو ہدایات دی گئیں۔ 3- یعنی ان نعمتوں کے بدلےمیں عمل صالح کا اہتمام کرو تاکہ میرا عملی شکر بھی ہوتا رہے۔ اس سےمعلوم ہوا کہ جس کو اللہ تعالیٰ دنیوی نعمتوں سے سرفراز فرمائے، اسے اسی حساب سے اللہ کا شکر بھی ادا کرنا چاہیئے اور شکر میں بنیادی چیز یہی ہے کہ منعم کو راضی رکھنے کی بھرپور سعی کی جائے یعنی اس کی اطاعت کی جائے۔ اور نافرمانی سے بچا جائے۔