إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَٰذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا ۗ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ
ابراہیم کے ساتھ تعلق کے سب سے زیادہ حق دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کی پیروی کی، نیز یہ نبی (آخر الزماں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور وہ لوگ ہیں جو ( ان پر) ایمان لائے ہیں، اور اللہ مومنوں کا کارساز ہے۔
* اسی لئے قرآن کریم میں نبی کریم (ﷺ) کو ملت ابراہیمی کا اتباع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ﴿أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا﴾ ( النحل: 123) علاوہ ازیں حدیث میں ہے رسول (ﷺ) نے فرمایا: [ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيّ وُلاةً مِنَ النَّبِيِّينَ، وَإِنَّ وَلِـيِّي مِنْهُمْ أَبِي وَخَلِيلُ رِبِّي عَزّ وَجَلّ ] (ہر نبی کے نبیوں میں سے کچھ دوست ہوتے ہیں، میرے ولی (دوست) ان میں سے میرے باپ اور میرے رب کے خلیل (ابراہیم عليه السلام ہیں)۔ پھر آپ (ﷺ) نے یہی آیت تلاوت فرمائی (ترمذی بحوالہ ابن کثیر )