سورة الأحزاب - آیت 8

لِّيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ ۚ وَأَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

تاکہ سچے لوگوں سے (ان کارب) ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے اور اللہ نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے (٤)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ لام كَيْ ہے۔ یعنی یہ عہد اس لئے لیا تاکہ اللہ سچے نبیوں سے پوچھے کہ انہوں نے اللہ کا پیغام اپنی قوموں تک ٹھیک طریقے سے پہنچا دیا تھا؟ یا دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ انبیا سے پوچھے کہ تمہاری قوموں نے تمہاری دعوت کا جواب کس طرح دیا؟ مثبت انداز میں یا منفی طریقے سے؟ جس طرح کہ دوسرے مقام پر ہے کہ ہم ان سے بھی پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور رسولوں سے بھی پوچھیں گے۔ (الاعراف۔ 6) اس میں داعیان حق کے لئے بھی تنبیہ ہے کہ وہ دعوت حق کا فریضہ پوری تن دہی اور اخلاص سے ادا کریں تاکہ بارگاہ الٰہی میں سرخرو ہو سکیں، اور ان لوگوں کے لئے بھی وعید ہے جن کو حق کی دعوت پہنچائی جائے کہ اگر وہ اسے قبول نہیں کریں گے تو عنداللہ مجرم اور مستوجب سزا ہوں گے۔