سورة السجدة - آیت 30

فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَانتَظِرْ إِنَّهُم مُّنتَظِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سو ان سے اعراض برتیے اور انتظار کرتے رہیے یہ لوگ بھی منتظر ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان مشرکین سے اعراض کر لیں اور تبلیغ ودعوت کا کام اپنے انداز سے جاری رکھیں، جو وحی آپ (ﷺ) کی طرف نازل کی گئی ہے، اس کی پیروی کریں۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ لا إِلَهَ إِلا هُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِينَ﴾ (سورة الأنعام: 106) ”آپ خود اس طریقت پر چلتے رہئے جس کی وحی آپ کے رب تعالیٰ کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے“۔ 2- یعنی اللہ کے وعدے کا کہ کب وہ پورا ہوتا ہے اور تیرے مخالفوں پر تجھے غلبہ عطا فرماتا ہے؟ وہ یقیناً پورا ہو کر رہے گا۔ 3- یعنی یہ کافر منتظر ہیں کہ شاید یہ پیغمبر ہی گردشوں کا شکار ہو جائے اور اس کی دعوت ختم ہو جائے۔ لیکن دنیا نے دیکھ لیا کہ اللہ نے اپنے نبی کے ساتھ کیے ہوئے وعدوں کو پورا فرمایا اور آپ پر گردشوں کے منتظر مخالفوں کو ذلیل وخوار کیا یا ان کو آپ کا غلام بنا دیا۔