وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۖ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
مگر جن لوگوں نے احکام الٰہی کے مقابلے میں سرکشی اختیار کی تو ان کاٹھکانہ تو بس نامرادیوں، ناکامیوں اور اسراوغلامی کی آگ ہوگی، وہ اپنے کاموں اور تلاش نجات میں ایسے گمراہ ہوجائیں گے کہ جب کبھی اس آگ سے نکلنا چاہیں گے تو پھر اس میں لوٹا دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ پاداش عمل کے جس عذاب کو تم جھٹلاتے تھے اب اس کے مزے چکھو۔
* یعنی جہنم کے عذاب کی شدت اور ہولناکی سے گھبرا کر باہر نکلنا چاہیں گے تو فرشتے انہیں پھر جہنم کی گہرائیوں میں دھکیل دیں گے۔ ** یہ فرشتے کہیں گے یااللہ تعالیٰ کی طرف سے ندا آئے گی، بہرحال اس میں مکذبین کی ذلت ورسوائی کا جو سامان ہے، وہ مخفی نہیں۔