سورة لقمان - آیت 27

وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ زمین پر (لاکھوں کروڑوں) درخت (جو تم دیکھ رہے ہو) اگر ان سب (کی شاخوں) کو قلم بنادیا جائے اور (تمام بے کنار اور بے کراں) سمندروں سے سیاہی کا کام لیاجائے اور وہ بھی اس طرح کہ جب سمندر ختم ہوجائیں اور ویسے ہی سات نئے عظیم الشان سمندر ان کی جگہ آموجود ہوں اور اس طریقے سے اللہ تعالیٰ کے کلمات آیات کولکھاجائے پھر بھی یقین کرو کہ وہ کبھی تمام نہ ہوں گے کیونکہ وہ عزیزوحکیم ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں اللہ تعالیٰ کی عظمت وکبریائی، جلالت شان، اس کے اسمائے حسنیٰ اور صفات علیا اور اس کے وہ کلمات جو اس کی عظمتوں پر دلالت کناں ہیں کا بیان ہے کہ وہ اتنے ہیں کہ کسی کے لئے ان کا احاطہ یا ان سے آگاہی یا ان کی کنہ اور حقیقت تک پہنچنا ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر کوئی ان کو شمار کرنا اور حیطۂ تحریر میں لانا چاہے، تو دنیا بھر کے درختوں کے قلم گھس جائیں، سمندروں کے پانی کی بنائی ہوئی سیاہی ختم ہو جائے، لیکن اللہ کی معلومات، اس کے تخلیق وصنعت کے عجائبات اور اس کی عظمت وجلالت کے مظاہر کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔ سات سمندر بطور مبالغہ ہے، حصر مراد نہیں ہے، اس لئے کہ اللہ کی آیات وکلمات کا حصرواحصا ممکن ہی نہیں (ابن کثیر) اسی مفہوم کی آیت سورۂ کہف کے آخر میں گزر چکی ہے۔