اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
یہ اللہ ہی کی کارفرمائی ہے کہ پہلے ہوائیں چلتی ہی پھر ہوائیں بادل کو حرکت میں لاتی ہیں پھر وہ (اللہ) جس طرح چاہتا ہے انہیں فضا میں پھیلا دیتا ہے اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ بادلوں میں سے مینہ نکل رہا ہے پھر جن لوگوں کو بارش کی یہ برکت ملنی تھی وہ خوش ہوجاتے ہیں
1- یعنی وہ بادل جہاں بھی ہوتے ہیں، وہاں سے ہوائیں ان کو اٹھا کر لے جاتی ہیں۔ 2- کبھی چلا کر، کبھی ٹھہرا کر، کبھی تہ بہ تہ کرکے، کبھی دور دراز تک۔ یہ آسمان پر بادلوں کی مختلف کیفیتیں ہوتی ہیں۔ 3- یعنی ان کو آسمان پر پھیلانے کے بعد، کبھی ان کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کر دیتا ہے۔ 4- وَدْقٌ کے معنی بارش کے ہیں، یعنی ان بادلوں سے اللہ اگر چاہتا ہے تو بارش ہو جاتی ہے، جس سے بارش کے ضرورت مند خوش ہو جاتے ہیں۔