سورة الروم - آیت 28

ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ تمہارے لیے خود تمہاری ذات سے ہی ایک مثال بیان کرتا ہے کیا اس مال ومتاع میں جو ہم نے تمہیں دیا ہے تمہارے غلام تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہیں؟ اور تم ان سے اسی طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے ہمسروں سے ڈرتے ہو؟ ہم اس طرح توحید کے دلائل ان لوگوں کے سامنے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں (٧)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جب تم یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارےغلام اور نوکر چاکر، جو تمہارے ہی جیسےانسان ہیں، وہ تمہارے مال ودولت میں شریک اور تمہارے برابر ہو جائیں تو پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ اللہ کے بندے، چاہے وہ فرشتے ہوں، پیغمبر ہوں، اولیاء وصلحاء ہوں یا شجر وحجر کے بنائے ہوئے معبود، وہ اللہ کے ساتھ شریک ہو جائیں جب کہ وہ بھی اللہ کے غلام اور اس کی مخلوق ہیں؟ یعنی جس طرح پہلی بات نہیں ہو سکتی، دوسری بھی نہیں ہوسکتی۔ اس لئے اللہ کےساتھ دوسروں کی بھی عبادت کرنا اور انہیں بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا یکسر غلط ہے۔ 2- یعنی کیا تم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح تم (آزاد لوگ) آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو۔ یعنی جس طرح مشترکہ کاروبار جائیداد میں سے خرچ کرتے ہوئے ڈر محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے شریک باز پرس کریں گے۔ کیا تم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو؟ یعنی نہیں ڈرتے۔ کیونکہ تم انہیں مال ودولت میں شریک قرار دے کر اپنا ہم مرتبہ بنا ہی نہیں سکتے تو اس سے ڈر بھی کیسا؟ 3- کیونکہ وہ اپنی عقلوں کو استعمال میں لاکر اور غور وفکر کا اہتمام کرکے آیات تنزیلیہ اور تکوینیہ سےفائدہ اٹھاتے ہیں اور جو ایسا نہیں کرتے، ان کی سمجھ میں توحید کا مسئلہ بھی نہیں آتا جو بالکل صاف اور نہایت واضح ہے۔