أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ
کیا ہماری قدرت کی اس نشانی کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن وحفاظت کا گھر بنادیا اور اس کے اردگرد لوگ لٹ جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کو جھٹلاتے ہیں (٢٢)۔
1- اللہ تعالیٰ اس احسان کا تذکرہ فرما رہا ہے جو اہل مکہ پر اس نے کیا کہ ہم نے ان کے حرم کو امن والا بنایا جس میں اس کے باشندے قتل وغارت، اسیری، لوٹ مار وغیرہ سے محفوظ ہیں، جب کہ عرب کے دوسرےعلاقے اس امن وسکون سے محروم ہیں قتل وغارت گری ان کے ہاں معمول اور آئے دن کا مشغلہ ہے۔ 2- یعنی کیا اس نعمت کا شکر یہی ہے کہ وہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرائیں، اور جھوٹے معبودوں اور بتوں کی پرستش کرتے رہیں۔ اس احسان کا اقتضا تو یہ تھا کہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے اور اس کے پیغمبر (ﷺ) کی تصدیق کرتے۔