سورة العنكبوت - آیت 60

وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کتنے ہی زمین پر چلنے والے ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے اللہ تعالیٰ ہی ان کو رزق پہنچاتا ہے اور تم کو بھی وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* كَأَيِّنْ میں کاف تشبیہ کا ہے اور معنی ہیں کتنے ہی یا بہت سے۔ ** کیونکہ اٹھا کر لے جانے کی ان میں ہمت ہی نہیں ہوتی، اسی طرح وہ ذخیرہ بھی نہیں کر سکتے۔ مطلب یہ ہے کہ رزق کسی خاص جگہ کے ساتھ مختص نہیں ہے بلکہ اللہ کا رزق اپنی مخلوق کے لئے عام ہے وہ جو بھی ہو اور جہاں بھی ہو بلکہ اللہ تعالیٰ نےہجرت کو جانے والے صحابہ (رضی الله عنہم) کو پہلے سے کہیں زیادہ وسیع اور پاکیزہ رزق عطا فرمایا، نیز تھوڑے ہی عرصے کے بعد انہیں عرب کے متعدد علاقوں کا حکمران بنا دیا۔ رضی الله عنہم أَجْمَعِينَ. *** یعنی کمزور ہے یا طاقت ور، اسباب ووسائل سے بہرہ ور ہے یا بے بہرہ، اپنے وطن میں ہے یا مہاجر اور بے وطن، سب کا روزی رساں وہی اللہ ہے جو چیونٹی کو زمین کے کونوں کھدروں میں، پرندوں کو ہواؤں میں اور مچھلیوں اور دیگر آبی جانوروں کو سمندر کی گہرائیوں میں روزی پہنچاتا ہے۔ اس موقع پر مطلب یہ ہے کہ فقر وفاقہ کا ڈر ہجرت میں رکاوٹ نہ بنے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اور تمام مخلوقات کی روزی کا ذمے دار ہے۔ **** وہ جاننے والا ہے تمہارے اعمال وافعال کو اور تمہارے ظاہر وباطن کو، اس لئے صرف اسی سے ڈرو، اس کے سوا کسی سے مت ڈرو! اسی کی اطاعت میں سعادت وکمال ہے اور اس کی معصیت میں شقاوت ونقصان۔